Thu. Jul 25th, 2024

    In this post you can can read essay about Quiad e Azam in urdu with detailed information about his educational political social and personal life

    محمد علی جناح المعروف قائد اعظم ہم ہم پاکستان کا سب سے بڑا بڑا لیڈر اور بانی کا تھا تھا جس نے 14 اگست 1947 کو پاکستان کو آزادی دلائی محمد علی جنا برصغیر کی سب سے بڑی اور معتبر مسلمان شخصیت تھے جس نے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کا مطالبہ کیا یا جو ان کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔آج کے مضمون میں ہم قائداعظم کی شروعاتیبجی تعلیمی اور سیاسی زندگی کے بارے میں میں بتائیں گے

    شروعاتی زندگی اور تعلیم

    محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے جو اس وقت برٹش انڈیا کا حصہ تھا وہ اپنی والدین جناح  بھائی پوجہ آاور میٹھا بائی جناح کا اس باپ ایک مشہور واپاری جو کی خوجا برداری سے تعلق رکھتے تھے اور اس کی ماں ایک گجراتی خاندان سے تھے محمد علی جناح کا خاندان ایک عزت دار اور پڑھیے لکھی خاندان سے تھی

    محمد علی جناح نے اپنی شروعاتی تعلیم سندھ مدرستہ الاسلام کراچی سے حاصل کی اس کے بعد بمبئی پریزیڈنسی کالج میں داخلہ لے اور وہاں سے 1895 میں گریجویشن کی وہ ایک ہونہار اور ذہین طلبہ تھے جو بچپن سے سیاسی اور سماجی باتوں میں دلچسپی رکھتے تھے 

    اس کی بعد وہ لندن چلے گئے جہاں پر انہوں نے قانون کی شعبہ میں داخلہ لے وہاں پر انہوں نے لںکولں ان میں  بیرسٹرکی ڈگری حاصل کی محمد علی جناح اپنے زمانے کی مشہور اور مقبول وکیل تھے اور ان کا شمار اس زماںی میں لندن اور بمبئی کی مشہور اور نامور وکلاء میں ہوتا تھا۔

    سیاسی زندگی

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی زندگی کی شروعات انیس سو میں کہ جس جب انہوں نے باقاعدہ سے کانگریس میں شمولیت اختیار کی جس کا بنیادی مقصد برصغیر کے لوگوں کو بنیادی حقوق دلانا لیکن انہوں نے جلد ہی محسوس کیا کہ کانگریس جس میں اکثریت ہندو لیڈروں کی تھی وہ صرف ہندوؤں کے حقوق کی ہی بات کرتی تھی۔

    پھر انہوں نے 1913 میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی جو کہ 1906 میں بنی تھی جس کا بنیادی مقصد تھا تھا برصغیر کے مسلمانوں کو اپنے حقوق دلوانا اور مسلمان لیگ اس وقت برصغیر کے مسلمانوں کی ایک طاقتور اور سیاسی جماعت بن کر ابھری جس نے کانگریس اور برٹش حکومت کو ٹکر دے 

    محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کے لیے جلدی محسوس کیا کہ ان کو ایک اپنے الگ ملک کی جائے جس میں وہ اپنی سیاسی سماجی  اور اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکیں کی جہاں پر ان کو سماجی اور طور پر مکمل آزادی حاصل ہو۔

    جناع کا پاکستان کو حاصل کرنے کا مقصد

    جںاح کا پاکستان کو حاصل کرنے کا بنیاد دو قومی نظرئیے پر تھا اس نظریے کا بنیادی مقصد برصغیر میں دو الگ قومیں رہتی ہیں جن کا مذہب لباس ریت و رسم اور کھانا پینا ایک دوسرے سے الگ ے اور برصغیر میں ان کو اپنی مذہب اور طور طریقوں پر رہنی کیا حق ہے

    شروعاتی طور پر ان کی اس نظریے کو کانگریس اور برٹش حکومت نے رد کر دیا پر محمد علی جناح کی اپنی مقصد پر قائم رہے اور ان کی دانشمندانہ اقدام اور مسلسل جدوجھد نے ناممکن کو ممکن کر کے دیکھا دیا 

    قائداعظم کی قائد میں قیادت میں مسلم لیگ نے 1947 میں لیے ایک الگ وطن حاصل کیا یا یہ سب ان کنواں قائداعظم کی کی سیاسی و سفارتی سطح پر صحت کی وجہ سے سے یہی وجہ ہے کہ کہ کانگریس اور گورنمنٹ کے مطالبات ماننے پڑے۔محمد علی جناح کے مسلمانوں کی خدمت کرنے کے جذبے نے پاکستان کی صورت میں مس برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نیا وطن دیا یا جہاں پر وہ سارے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔

    پاکستان بننے کے بعد لاکھوں مصر بانو نے میں نے ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے جس کی وجہ سے ایک تاریخی کی حضرت دیکھنے کو ملتی ہے اور رہنے کا انتظام کرنا ایک بہت بڑا چیلنج تھا تھا جس کے لیے محمد علی جناح نے دن رات محنت کرکے کے ان کے لئے رہنے کی جگہ اور کھانے پینے کا انتظام کیا۔

    قائد اعظم کا خواب تھا کہ پاکستان ایک جمهوری اور خودمختار مسلمان ملک بنے جس میں ہر مذہب کی لوگ رہ سکے جں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہو ۔

    محمد علی جناح کی سب سے بڑی میلاد تھی پانی یہ پاکستان کا بننا پھر انہوں نے اس کو لوگوں نے قائد اعظم کا لقب دیا جس کا مطلب ہے سب سے بڑا لیڈر اور انہوں نے کس لقب کو نہ صرف ثابت کرکے دکھایا بلکہ عملی طور پر پاکستان کے لیے جو جدوجہد کی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔

     محمد علی جناح کا سکولوں کے ساتھ مسلمانوں کے حقوق کے لحاظ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتا جس نے برصغیر کی تاریخ بدل ڈالی۔

    محمد علی جناح کے جمہوریت اور سیکولرزم کے ببارے میں جو خیال آتے آں کی  کی کوئی مثال نہیں ملتی اگر جو مسلمان ممالک آج کے دور میں آزادی پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں یا دہشت گردی کو لڑ رہے ہیں تو ان کے لئے بھی یہ ایک مثال ہے۔

    پاکستان بننے کے بعد کی زندگی

    پاکستان بننے کے بعد میں محمد علی جناح کو دیکھ کے بعد وفات کر گئے لیکن اس تھوڑی وقت میں  انہوں نے پاکستان کے لیے بہت سارا کام کیا پاکستان کے بننے کے بعد محمد علی جناح کون سب سے بڑا مسائل پیش آرہا تھا وہ یہ تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں جو مسلمان ہجرت کر کے پاکستان آئی اے ان کے لیے کھانے پینے اور رہائش کا بندوبست کرنا  

    دوسرا سب سے بڑا اسلحہ جو محمد علی جناح کو درپیش آیا وہ یہ تھا کہ ایک نئے ملک کے لیے قانون بنانا اور قانون سازی کرکے اپنے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تعلقات بنانا نا انا تعلقات بنانے کے بعد ان کے ساتھ تجارت اور  آمدورفت کرنا۔

    وفات کے سبب 

    پاکستان کو آزادی ملنے کے بعد محمد علی جناب میں دن رات ایک کر کے پاکستان کے لیے کام کیا جس کی وجہ سے ان کی صحت پر بہت برا اثر پڑا ہے ان کی صحت بھی اور ان کو ٹی بی آنے کے ٹو پرائس کی بیماری ہوگئی اس کی وجہ سے انہوں نے 11 ستمبر 1948 میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے ۔

    نجی زندگی

    محمد علی جناح نے اپنی زندگی میں ایک بار ہی شادی کی تھی رتنا بائی سے جو کہ ایک پارسی لڑکی تھی قائداعظم نے شادی 1857 کی تھی فارسی خاندان سے تھا قائد اعظم کی ملاقات کے دوران ہوئی تھی شادی کرنے کے بعد قائداعظم کو بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس کی بیوی کا مذہب الگ  اور محمد علی جناح جو کہ ایک مسلمان تھے۔ رتنا بائی 1929 میں وفات پا گئے۔

    اولاد

    محمد علی جناح اور رتنا بائی کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی لیکن انہوں نے فاطم جناح کی ایک بیٹی کو پالا تھا جس کا دینا تھا اور اس نے 1938 میں ایک پارسی لڑکے سے شادی کی تھی ۔

    پسندیدہ چیزیں

    کھیل میں محمد علی جناح کو کرکٹ بہت زیادہ پسند تھی ایک بار جب انہوں نے چھوٹے بچوں کو گولیاں کھلتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے ان بچوں سے گولیاں لیکر انکو کرکٹ کی بیٹ بال لیکر دیے کی وہ ان سے کھیلیں

    محمد علی جناح سبزی کھانا زیادہ پسند کرتے تھے وہ بہت ہی کم گوشت کھایا کرتے تھے ۔

    ان کا پسندیدہ لباس پینٹ شرٹ تھا اور وہ کرتا وغیرہ بھی پہنتی تھی لیکن بہت ہی کم ۔

    زیارت کوئیٹہ آں جا پسندیدہ رہائش گاہ تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کی آخری لمحات کو وہاں پر بسر کیا۔

    So this was all about the Quaid e Azam essay in Urdu i hope you have gotten fully information about it

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *